مبشر کھوکھر قتل کیس ; عینی شاہد کا بیان آ گیا

 

فائرنگ کا واقعہ وزیراعلیٰ کی کار سے چند گز کے فاصلے پر ہوا۔ عینی شاہد

مبشر کھوکھر قتل کیس میں عینی شاہد کا بیان بھی آ گیا ۔ تفصیلات کے مطابق عینی شاہد نے کہا کہ وزیراعلیٰ واپسی کیلئےکار میں بیٹھے ہی تھےکہ فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جبکہ فائرنگ کا واقعہ وزیراعلیٰ کی کار سے چند گز کے فاصلے پر ہوا۔ذرائع کے مطابق عینی شاہد نے واقعے سے متعلق بتایا کہ وزیراعلیٰ کی گاڑی کے گزرنے کے ساتھ ہی فائرنگ ہوئی، فائرنگ کے وقت پولیس کھڑی تھی۔


ذرائع کا بتانا ہے کہ دو حملہ آور گھات لگا کرگیٹ پرموجود تھے، جیسے ہی نامزد صوبائی وزیر سمیت تینوں بھائی وزیراعلیٰ پنجاب کوگیٹ پرچھوڑنے آئے تو ملزم نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کرنے والا ایک ہی بندہ تھا جسے فوری طور پر پولیس نے پکڑ لیا۔ دوسری جانب حکومت پنجاب کے ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ فائرنگ کے وقت وزیراعلیٰ پنجاب تقریب میں موجود تھے۔


تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی، ملک اسد کھوکھر فائرنگ کے واقعے میں محفوظ رہے اور وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر شخصیات بھی محفوظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں وہاں پہنچی تو ایک جیپ تیزی سے نکلی۔ واضح رہے کہ گذشتہ رات صوبائی وزیر اسد کھوکھر کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں فائرنگ سے مبشر کھوکھر شدید زخمی ہوئے، انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
شادی کی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے، تقریب میں صوبائی وزرا سمیت اہم شخصیات بھی شریک تھیں، شہباز گل نے ایک ٹویٹ میں بتایا تھا کہ حملہ آوروں نے وزیر اعلیٰ کی گاڑی کے بالکل قریب آ کر فائرنگ کی تھی، جس پر وزیر اعلیٰ کی سکیورٹی نے حملہ آور کو پکڑا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کی آئی جی سے رپورٹ طلب کر کے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے انتظامات سے متعلق بھی جامع انکوائری کی جائے، اور غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے مزید کارروائی کی جائے۔ مقتول مبشرکھوکھرکا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے۔ مبشر کھوکھر کا جنرل اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرنے کے بعد لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مبشر کھوکھر کو بائیں آنکھ پر لگنے والی گولی سر کے عقب سے نکل گئی۔

 

 

 

source credit: https://www.urdupoint.com/

Comments