مومن فقط احکامِ الٰہی کا ہے پابند۔۔۔! ؛ اتحاد، تنظیم، یقین محکم

 

خالق کائنات اﷲ رب العزت نے ہمیں پیدا فرمایا اور پھر اپنے حبیب ﷺ کو ہمارے لیے راہ بر و راہ نما بناتے ہوئے حکم دیا کہ میری اور میرے حبیب ﷺ کی اطاعت کرو۔

اس خالق کائنات نے اپنے حبیب ﷺ کی زندگی کو ہمارے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا۔ رب تعالی نے ہمیں ہدایت دی اور حکم دیا کہ ہم سب اس کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہیں اور ہرگز کسی تفرقے میں نہ پڑیں۔ اس نے ہمیں متحد، منظّم اور آپس میں ایک دوسرے کا مددگار بن کر رہنے کا حکم دیا ہے۔

ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم کسی بھی فتنے سے خبردار رہیں اور امن و اتحاد کے علم بردار بنیں۔ اس کے ساتھ اس نے ہمیں جینے کا سلیقہ اپنے حبیب کریم ﷺ کے وسیلے سے سکھایا ہے اور اگر ہم کسی مشکل کا شکار ہوجائیں تو اس سے نکلنے کی راہ بھی بتائی ہے۔

سورۃ رعد میں ارشاد ربانی کا مفہوم ہے:

’’حقیقت یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کسی قوم کی حالت میں تغیّر نہیں کرتا جب تک کہ وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدلتے۔‘‘

مذکورہ آیت مبارکہ میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے ابن آدم کے مختلف قبائل و اقوام کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے اوصاف کو تبدیل نہ کرے۔ یعنی بہ حیثیت قوم ہمیں غیر اسلامی راستوں کو چھوڑ کر اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اپنے اعمال و کردار کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ محاسبہ اسی صورت میں ممکن ہے جب بہ حیثیت قوم ہمیں اپنی خامیوں اور غلطیوں کا ادراک اور اسلام سے دوری کا اندازہ ہوجائے۔ اگر ہم میں دشمنان اسلام کی چالوں کو سمجھنے کا شعور بیدار ہوجائے تو پھر اس کا ازالہ اور اصلاح کرنا آسان ہے۔

جدید دنیا میں بہ وجوہ اسلام کو نشانہ بنایا جارہا اور اسے انتہاء پسندی سے جوڑا جارہا ہے۔ ’’انتہا پسندی‘‘ کی ایک نئی اصطلاح ایجاد کی گئی ہے، حالاں کہ اسلام میانہ روی کی تعلیم دیتا اور ہر قسم کی انتہاء پسندی کا شدید ناقد ہے۔ اب منصوبہ بند مسلط کردہ دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر ایک منظّم پروپیگنڈے کے تحت مسلکی نظریات اور اعتقادات کو غلط اور منفی پہلوؤں کے ساتھ اجاگر کیا جاتا ہے۔ نام نہاد روشن خیالی کا پرچار کیا جارہا ہے جس کا اصل مقصد مذہب سے دوری اور بغاوت ہے۔

جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں ذرائع ابلاغ کی ذمے داری اور اہمیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کا درست استعمال کرتے ہوئے ایسے پروگرام پیش کیے جائیں جو ناصرف اسلامی اقدار کے مطابق ہوں بل کہ ہمارے معاشرے کے اخلاقیات کو پستی سے نکال کر اعلیٰ معیار پر فائز کریںاور انہیں ہر صورت متحد رہنے کی تلقین کریں۔ یہ حقیقت ہے کہ ہم نے اپنے دین کو چھوڑ کر فرقوں میں بٹ کر خود کو کم زور کرلیا اور دنیاوی حرص و طمع نے ہمیں فربہ کردیا ہے۔ ہم نے اپنے اخلاق بوسیدہ اور اپنے لباس رہائش اور آرائش بہترین کرلیے ہیں۔

محرم الحرام میں ہر صورت متحد و منظم رہیے اور ہر شرپسند پر نظر رکھیے جو اتحاد امت کو پارا پارا کرکے ہمیں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا کرکے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ صرف اسی صورت ممکن ہے کہ ہم سب متحد ہوکر ان شرپسندوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں اور ان کے عزائم کو خاک میں ملا دیں۔

اﷲ تعالیٰ ہم سب کو معاشرے کی بگڑی صورت حال کو سنوارنے کی توفیق مرحمت فرما دے۔ آمین

خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی

نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

 

 

 

 

source credit: https://www.express.pk/

Comments