آپ کا نمبر بہن بھائیوں میں کونسا ہے؟ سائنسدان پیدائش میں ترتیب پر شخصیت پر ہونے والے اثرات پر کیا کہتے ہیں؟
پیدائش کی ترتیب کے نظریے کے مطابق خاندان میں ہمارا نمبر ہماری شخصیت، ذہانت، حتیٰ کہ ہماری کامیابی پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور جوانی تک قائم رہتا ہے۔ لیکن کیا واقعی یہ خصوصیات خاندان میں ہمارے مقام سے تعلق رکھتی ہیں۔ میڈیکل ڈاکٹر اور بی بی سی ریڈیو کی میزبان ڈاکٹر رادھا موڈگل وضاحت کرتی ہیں۔
اپنی جگہ تلاش کرنا
شاید آپ کو یہ احساس نہ ہو لیکن ممکنہ طور پر پیدائش کی ترتیب کے نظریے کے چند دقیانوسی تصورات آپ میں سما چکے ہیں۔ اس نظریے کے مطابق جس ترتیب میں کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے وہ اس کی شخصیت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
اس سے متعلقہ کئی مؤثر خیالات انیسویں صدی کے آخری اور بیسویں صدی کے ابتدائی اوائل میں آسٹریا کے معالج اور ماہر نفسیات ایلفرڈ ایڈلر کے ہیں۔
ایڈلر ایک اوسط بچے تھے، جبکہ سات بچوں میں ان کا دوسرا نمبر تھا۔ وہ سمجھنا چاہتے تھے کہ ایک ہی خاندان میں پرورش پانے والے بچوں کی شخصیات مختلف کیوں ہوتی ہیں۔
اس موقع پر میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں چار بچوں میں سب سے چھوٹی ہوں، لیکن میں وعدہ کرتی ہوں کہ جو معلومات میں آپ کو دینے جا رہی ہوں وہ متعصب نہیں ہوں گی۔
سنہ 1927 میں ایڈلر نے نظریہ پیش کیا کہ پیدائش کی ترتیب شخصیت پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتی ہے کیونکہ والدین بڑے اور چھوٹے بچوں سے مختلف انداز میں پیش آتے ہیں۔
وہ یہ بھی مانتے تھے کہ والدین کی جانب سے بچوں کے درمیان موازنہ احساس کمتری کو جنم دیتا ہے۔ تب سے محققین نے پیدائش کی ترتیب کے گرد خیالات کو وسیع کیا ہے۔
بڑا بچہ
مثال کے طور پر بڑے بچے کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ وہ لوگوں کا خیال رکھنے والا، ذمہ دار، قابل اعتماد، محتاط لیکن شاید رعب جمانے والا ہوتا ہے۔
ایک روایتی سوچ ہے کہ بڑے بچے کو والدین کی توجہ سب سے زیادہ ملتی ہے، تو جب دوسرا بچہ پیدا ہوتا ہے تو وہ خود کو نظر انداز محسوس کرنے لگتا ہے۔
دنیا کے مشہور بڑے بچوں میں عالمی جنگ دوئم میں برطانیہ کے وزیراعظم ونسٹن چرچل اور مشہور زمانہ سیریز ہیری پوٹر کی مصنفہ جے کے رولنگ شامل ہیں۔
درمیانے بچے
درمیانے بچوں کے بارے میں زیادہ تر خیال یہی کیا جاتا ہے کہ انھیں نظر انداز کیا جاتا ہے اس لیے وہ صلح پسند ہوتے ہیں۔
وہ اپنی شخصیت کو اس چیز کے مطابق ڈھال لیتے ہیں جو اس گھرانے میں پہلے سے بڑا بچہ لے چکا ہوتا ہے۔
بل گیٹس اور میڈونا اپنے گھروں میں درمیانے بچے تھے۔
سب سے چھوٹے بچے
سب سے چھوٹے بچے کے بارے میں اکثر یہ سوچا جاتا ہے کہ وہ صرف اپنے بارے میں سوچنے والا، چالاک، مزاحیہ، دل بہلانے والا اور دلکش ہوتا ہے۔
سب سے چھوٹے بچے کے بارے میں اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں توجہ حاصل کرنے اور اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ اپنے بہن بھائیوں سے مختلف ہوتے ہیں۔
مہاتما گاندھی اور کیمرون ڈیاز اپنے خاندان میں سب سے چھوٹے تھے۔
اکلوتے بچے
لیکن اگر آپ کے بہن بھائی نہیں ہیں تو گھبرائیے مت، کیونکہ ایڈلر کے پاس ایسے لوگوں کی شخصیت کے بارے میں کہنے کے لیے بھی کچھ ہے۔
source credit: https://hamariweb.com/
Comments
Post a Comment