نیوجرسی: تجربہ گاہ میں ہونے والے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ عموماً بچوں کو ابتدائی عمر میں دی جانے والی مشہور اینٹی بایوٹکس، پینسلین ( ایمپسلین اور اموکسو سیلین) سے جسم (بالخصوص معدے) کے اندر بیکٹیریا اور جرثومے کی کیفیات بدل جاتی ہے۔ یہ خردنامئے اور بیکٹیریا اربوں کھربوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ لیکن ساتھ ہی اینٹی بایوٹکس سے جینیاتی کیفیات پر بھی فرق پڑتا ہے۔ اس سے وہ خلیات متاثر ہوتے ہیں جو ابتدائی عمر میں دماغی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
پینسلین سے وابستہ ادویہ بچوں کو دوسال کی عمر سے پہلے عام طور پر کھلائی جاتی ہیں اور امریکہ میں اس کے تین کورس کرائے جاتے ہیں۔ رٹگرز یونیورسٹی میں ایڈوانسڈ بایوٹیکنالوجی مرکز کے سربراہ مارٹِن بلیسر کہتے ہیں کہ انہوں نے بعض نومولود جانوروں پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ اگرچہ یہ ابتدائی کام ہے خردنامیوں کی تبدیلی اور دماغی نشوونما کے درمیان گہرا تعلق ظاہر ہوا ہے۔
اس ضمن میں چوہے کے ان بچوں کو پینسلین کی ہلکی خوراک دی گئیں جنہوں نے چند روز قبل آنکھ کھولی تھی۔ دوسرے گروہ کے بچوں کو اینٹی بایوٹکس نہیں دی گئی اور ان دونوں کا باہمی موازنہ کیا گیا۔ جن چوہوں کو پینسلین دی گئی ان کی آنتو ں میں خردنامیوں کی ترتیب بدلی اور دماغی قشر(کارٹیکس) اور ایمگڈالا کی تشکیل کرنے والے جین کا اظہار(ایکسپریشن) بھی بدل گیا۔
source credit: https://www.express.pk/
Comments
Post a Comment