پاکستان نے وزیراعظم کے فون کی ہیکنگ کا معاملہ متعلقہ فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ کر لیا

 

ہم ہیکنگ کی تفصیلات کا انتظار کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری

پاکستان نے وزیراعظم عمران خان کے فون ہیکنگ کا معاملہ مختلف فورمز پر اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ہیکنگ کی تفصیلات کا انتظار کررہے ہیں۔ وزیر اطلاعات سے سوال کیا گیا کہ کیا یہ معاملہ بھارت کے ساتھ اٹھایا جائے گا ؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب تفصیلات موصول ہوجائیں گی تو معاملہ متعلقہ فورمز پر اُٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز اسرائیلی ہیکنگ سافٹ وئیر عمران خان کے خلاف بھی استعمال ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ بھارت ان ممالک میں شامل ہے جو اسرائیل کی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ ویئر کا استعمال کررہا تھا، جس کے ذریعے دنیا بھر میں صحافیوں، حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے اسمارٹ فونز کی کامیاب نگرانی کی جاتی رہی۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق مختلف نمبرز میں ایک وزیراعظم کے زیر استعمال تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ جب سافٹ وئیر استعمال ہوا تب عمران خان وزیراعظم نہیں تھے۔ سافٹ وئیر نواز شریف کی حکومت میں عمران خان کے خلاف استعمال ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے دور میں یہ اسرائیلی سافٹ وئیر حساس اداروں اور سیاستدانوں کے خلاف استعمال ہوا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کیے جانے کا انکشاف ہوا ۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی کمپنی کے جاسوسی کے سافٹ وئیر کے ذریعے دنیا بھر میں کم ازکم 50 ہزار افراد کی مبینہ جاسوسی کی گئی جب کہ جاسوسی کا دائرہ کم ازکم 50 ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔
برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا کہ اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے۔ ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔
یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس ملک کونسا نمبر داخل کیا۔ مبینہ جاسوسی کے دوران جن افراد کے موبائل فونز کو ہیک کیا گیا ان میں عرب ممالک میں شاہی خاندان کے افراد، مختلف ممالک کے سربراہ، وزرا، مشہور کاروباری شخصیات، انسانی حقوق کےکارکن اوراستنبول میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی 2 قریبی خواتین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ سافٹ ویئر میں کم سے کم 50 ہزار موبائل فونز میں واٹس ایپ کی مدد سے انسٹال کیا گیا۔

فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔ مزید برآں ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی ہیک ہوئے۔ عمران خان کا نمبر ہیک ہونے کے معاملہ پر گذشتہ روز اعلیٰ عسکری اور سول قیادت کی بیٹھک بھی ہوئی جس کے بعد ملک دشمنوں کی ہیکنگ سے بچنے کیلئے خصوصی ایپلی کیشن کی تیاری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

 

 

 

 

source credit: https://www.urdupoint.com/

Comments