ریگولیٹری ڈیوٹی عائد، 6 اقسام کے موبائل فونز مزید مہنگے

30 ڈالر تک کے موبائل فون پر 300 روپے فی سیٹ ڈیوٹی عائد کی گئی

کراچی موبائل فون مزید مہنگے ہو گئے ہیں۔ حکومت نے 6 قسم کے موبائل فونز پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے کسٹم کوڈ کے تحت 30 ڈالر تک کے موبائل فون پر 300 روپے فی سیٹ ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ 30 تا100 ڈالر کے موبائل فون پر 3 ہزار روپے، 100 تا 200 ڈالر کے موبائل فون پر 7500 روپے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی۔
دستاویز کے مطابق 200 تا 350 ڈالر کے موبائل فون پر 11000روپے ۔ 350 تا 500 ڈالر کے فی سیٹ موبائل فون پر 15000 روپے ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اس کے عللاوہ 500 ڈالر سے زائد فی سیٹ پر 22000 روپے ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں حکومت نے مہنگے سمارٹ فونز پر ٹیکس میں بڑی چھوٹ دے دی تھی۔ 500 ڈالرز سے کم اور 350 ڈالرز سے زیادہ قیمت والے موبائل فون کی ڈیوٹی 17 ہزار 6 سو 50 روپے سے کم کرکے 15 ہزار روپے فی سیٹ کردی گئی جبکہ 500 ڈالر سے زائد قیمت کے موبائل فون پر ڈیوٹی 31ہزار 5 سو20 روپے سے کم کر کے 22 ہزار کردی گئی ۔
ایف بی آر نے تخمینہ لگایا کہ تین سلیبز میں اضافے سے مزید 16 ارب روپے کا فائدہ ہوگا۔ تاہم دوسری جانب چھوٹے موبائل فون پر ٹیکس میں اضافہ کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق جن سیٹ کی قیمت 100 ڈالرز سے زیادہ ہے اور 200 ڈالرز سے کم ہے ایسے موبائل فونز کی ریگیولیٹری ڈیوٹی 4 ہزار 5 سو 10 سے بڑھا کر 7 ہزار 500 روپے کردی گئی ہے۔ جن موبائل فونز کی قیمت 200 ڈالرز سے زیادہ اور 350 ڈالرز سے کم ہے ان پر ریگیولیٹری ڈیوٹی 6 ہزار 180 سے بڑھا کر 11 ہزار روپے پر سیٹ کردی گئی ہے۔
چند موبائل فون کمپنیاں جو کہ پاکستان میں کافی حد تک پذیرائی حاصل کر چکی ہیں اور لوگ بھی ان کے علاوہ دورے برانڈز کا انتخاب نہیں کرتے ہیں۔ اس کے برعکس موبائل بنانے والی پاکستانی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے حکومت نے درآمد کیے جانے والے موبائل فونز کی ویلیو کے مطابق 6 مختلف سلیبز پر ٹیکس عائد کرنے کے لئے پر نظر ثانی کردی۔ ایک درآمد شدہ ڈیوٹی 30 ڈالرتک کی قیمت والے موبائل فونز پر ڈیوٹی 300 روپے ہی رہے گی ، جبکہ ایسے موبائل جن کی ویلیو 30 ڈالرز سے زیادہ اور 100 ڈالر سے کم ہے ان پر فی موبائل 3000 روپے تک برآمدی ٹیکس لیا جائے گا اس سے قبل فی موبائل ریگیولیٹری ریٹ 2ہزار 9سو 40 روپے تھا۔

 

 

source credit: https://www.urdupoint.com/

 

Comments