پنجاب کے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کے لیے اچھی خبر

 

پنجاب کا 2600 ارب سے زائد کا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ


اہور: (دنیا نیوز) پنجاب کا 2 ہزار 600 ارب سے زائد کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ سرکاری ملازمین کا 25 فیصد اسپیشل الاؤنس الگ ہوگا۔


وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت آج مالی سال 2021-22 کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کریں گے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی صدرات سپیکر چوہدری پرویز الہی کریں گے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس اسمبلی کی نئی عمارت میں پیش کیا جائے گا۔ بجٹ اجلاس کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ بجٹ اجلاس کے موقع پر اراکین مہمانوں کو اسمبلی نہیں بلا سکیں گے۔


ذرائع کے مطابق پنجاب کا نیا آنے والا بجٹ عوام دوست اور کاروباری طبقہ کے لیے سازگار ہونے کا امکان ہے۔ ترقياتی بجٹ 600 ارب سے زائد اور غير ترقياتی 1350 ارب روپے تک ہونے کا امکان ہے۔ وفاق سے 1680 ارب سے زائد جبکہ 300 ارب پنجاب کے ٹيکس اور 73 ارب نان ٹيکس کا حاصل ہوگا۔ گندم کی خريداری کے ليے 400 ارب روپے مختص کيے جائيں گے۔


ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نيا ٹيکس نہيں لگائے گی ليکن ٹیکس میں ردوبدل کا امکان ہے۔ حکومتی اراکین تعليم، صحت، امن وامان، زراعت، آبپاشی کے پچھلے بجٹ ميں 10 فيصد اضافہ کرنے کی تجويز ہے۔ پنشنرز پر 10 فيصد ٹيکس پر فيصلہ وفاقی حکومت پر چھوڑ ديا گيا ہے۔


حکومت نے بجٹ منظور کرانے کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کر لی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب نے تحریک انصاف کے ناراض اراکین سے ملاقاتیں کیں اور انہیں بجٹ پر ووٹ کے لیے قائل کیا۔ تمام ناراض اراکین نے بجٹ کے موقع پر حکومت کا مکمل ساتھ دینے کا وعدہ کیا۔


اپوزیشن نے بھی حکومت کو بجٹ پر ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی تیار کر لی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے پارلیمانی پارٹی کو اہم ہدایات دے دیں۔ مسلم لیگ ن کی کوشش ہے کہ وہ حکومت کو بجٹ باآسانی منظور نہ ہونے دے۔ پیپلز پارٹی بھی نون لیگ کے ساتھ مل کر بجٹ پر مشترکہ حکمت عملی اپنائی گی۔ پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی بجٹ پر نون لیگ کے ساتھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تیار ہیں۔


 

<pre>source credit: https://urdu.dunyanews.tv/</pre>

Comments