واشنگٹن / مونٹریال / بیجنگ: ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ رکازی ایندھن (فوسل فیول) کی آلودگی سے 2017 میں دس لاکھ سے زیادہ انسان موت کا نوالہ بن گئے۔
واضح رہے کہ معدنی تیل، گیس اور کوئلے کو مجموعی طور پر ’’رکازی ایندھن‘‘ (فوسل فیول) کہا جاتا ہے۔
امریکی، کینیڈین اور چینی ماہرینِ ماحولیات کی اس مشترکہ تحقیق میں کیمیائی مادّوں کے فضا میں پھیلنے سے متعلق مختلف سائنسی ماڈلز استعمال کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2017 میں مجموعی طور پر دنیا بھر میں ہونے والی 5 کروڑ 60 لاکھ اموات میں سے کم از کم 10 لاکھ اموات کی وجہ رکازی ایندھن کے باعث پیدا ہونے والی فضائی آلودگی تھی۔
فضائی آلودگی کی سب سے خطرناک قسم وہ ذرّات ہوتے ہیں جن کی جسامت 2.5 مائیکرون یا اس سے کم ہوتی ہے۔ ماحولیات کی زبان میں انہیں ’’پی ایم 2.5‘‘ (PM2.5) کہا جاتا ہے۔
یہ ذرّات نہ صرف لمبے عرصے تک فضا میں معلق رہتے ہیں بلکہ سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک پہنچتے ہیں اور خون میں جذب ہو کر انسانی صحت کےلیے شدید نوعیت کے خطرات کو جنم دے سکتے ہیں۔
اگر فضا میں پی ایم 2.5 کی آلودگی بڑھ جائے تو یہ متعدد بیماریوں کے علاوہ موت کی وجہ بھی بن سکتی ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق، اگر صرف چین اور بھارت میں بڑے پیمانے پر کوئلہ جلانے سے خارج ہونے والے پی ایم 2.5 ذرّات ختم کردیئے جائیں تو دنیا بھر میں آلودگی سے پیدا ہونے والی بیماریاں بھی 20 فیصد کم ہوجائیں گی۔
پی ایم 2.5 کی فضائی آلودگی لکڑی اور کوئلہ جلانے والے گھریلو چولہوں سے لے کر تیل، گیس اور کوئلے پر چلنے والے بڑے بجلی گھروں تک سے خارج ہوتی ہے۔
source credit: https://www.express.pk/
Comments
Post a Comment